میں شیعہ کیوں ہوا؟ (پارٹ3: کاروبار)

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کل میں نے اپنی سکول لائف بیان کی۔ میٹرک کے امتحان کے بعد چونکہ دو ماہ بعد رزلٹ آنا تھا اس لیے میں نے گھر میں فارغ بیٹھنے کی بجائے ایک اسٹیٹ لائف انشورنس میں بطور آفس بوائے نوکری شروع کی۔ میں صبح آفس جاتا اور مالک کے آنے سے پہلے آفس کی صفائی کرکے بیٹھ جاتا تھا، میری تنخواہ 700 تھی میں نے وہاں دو ماہ 2 ماہ ڈیوٹی کی۔ میٹرک کے رزلٹ آیا اس میں میرے 850 میں 545 نمبرز آئے۔ میں نے چاہا کہ میں آگے پڑھوں اور اسکے لیے میں نے قریبی شہر کالج میں داخلہ بھی لیا مگر مالی حالت کی وجہ سے نہ پڑھ سکا جسکی وجہ سے مجھے کالج چھوڑنا پڑا۔ میں ایک رائس مل میں گیا، پینٹ اور شرٹ پہنی ہوئی تھی ، مل کا مالک تھوڑا بہت جاننے والا تھا اس نے کہا کہ تم ابھی بچے ہو اور مل میں کام سخت ہوتا ہے نہیں کرسکوگے مگر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اسی وقت ایک کوریئر سروس والا ان کے آفس میں آیا اور اس نے مل مالک سے کہا کہ ہمیں ایک لڑکے کی ضرورت ہے آپ کسی کو ہمارے آفس میں رکھوا دیں۔ انکی نظر مجھ پر پڑی اور ان سے کہا کہ اسے رکھ لو۔لہذا انہوں نے مجھے آفس بلوایاانٹرویو کے لیے ۔ انٹرویو کے بعد انہوں نے مجھے کام پر رکھ لیا۔ میں دو سال کورئیر سروس میں کام کرتا رہا ۔ میری وہاں تنخواہ 2450 تھی۔ پھر مجھے وہ نوکری بھی چھوڑنی پڑی کیونکہ جس نے وہاں رکھوایا تھا وہ اس سروس سے ناراض تھے اسلیے ان کے درمیانی حالات خراب ہوگئے اور مجھے وہ نوکری چھوڑنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ نوکری چھوڑ دو اور ہمارے پاس آجاو یہاں ہی بروکری سیکھ لینا۔ میں نوکری چھوڑ کر وہاں چلا گیا مگر وہ کام پسند نہ آیا۔ میں گھر آگیا اور امی سے کہا کہ اب میں کسی اور کام کی تلاش میں جارہا ہوں میرے لیے دعا کرنا۔ بس میں ایک اور رائس مل میں آیا اور وہاں آکر بات کی کہ مجھے یہاں کام پر رکھ لیں بس ماں کی دعا ساتھ تھی کہ مل مالک انکار نہ کرسکا اور اس نے مجھے کہا کہ کل آفس آجانا اور اپنی ڈیوٹی سنبھال لینا۔ میں خوشی خوشی گھر گیا امی کو خوشخبری سنائی اور اگلے دن میں آفس آیا اور آج مجھے تقریبا 9 سال ہوگئے ہیں اسی آفس میں۔ تقریبا 5 سال پہلے تک میں بظاہر سنی تھا کیونکہ نماز انہی کے طریقے سے پڑھتا تھا مگر سنی کہلوانا پسند نہیں کرتا تھا جوبھی پوچھتا میں اسے شیعہ ہی کہتا تھا وجہ یہ تھی کہ محرم میں جلوس میں جانا اور ماں کا پڑھایا ہوا سبق یاد تھاچونکہ دلائل نہیں تھے اسلیے کسی بحث کا حصہ نہیں بنتا تھا۔ گھر میں ابو کے پاس صحیح بخاری تھی میں نے وہ پڑھی مگر چونکہ اس میں عدل نہیں تھا جو ہم مجالس میں فضائل اہل بیت ؑ سنتے تھے وہ اس میں نہیں تھے ۔ اس میں روایات ایک دوسرے سے ٹکراتیں تھیں۔ خلاف کے بارے میں ان کا عقیدہ ملتا جلتا نہیں تھا کیونکہ سقیفہ میں خلاف اس بات پر قائم ہوئی کہ رسول اللہ ﷺ چونکہ خلیفہ مقرر نہیں کرکے گئےاس لیے عمر نے کہا کہ ہم ابوبکر کوخلیفہ بنانے لگے ہیں مگر جب اس کی موت کا وقت قریب ہوا تو اس نے وصیت کی کہ میں نے ابوبکر کو خلیفہ بنایا تھا امت کی رائے سے مگر چونکہ رسول اللہ خلیفہ بناکر نہیں گئے اسلیے میں اپنے بعد خلیفہ نہیں بنارہا شوریٰ کمیٹی بنارہا ہوں وہاں جس کے ووٹ زیادہ ہوں اس کو خلیفہ بنالینا۔ اب یہ تھی دوغلی پالیسی کہ اپنا کام نکالو باقی جائیں بھاڑ میں۔ میں نے ابو سے کہا کہ یہ دوغلی پالیسی قرآن و حدیث کے خلاف ہے اس لیے آپ یہ کتاب گھر میں نہ رکھیں۔ اس پر پہلی بار مجھے ابو نے تھپڑمارا، مگر اس پر بھی وہ شرمندہ ہوئےپھر انہوں نے مجھے کبھی کچھ نہیں کہا۔ یہاں تک کہ جب میری شادی ہوئی تو ابو نے کہا کہ تمہاری مرضی ہے نکاح شیعہ سے پڑھالو یا سنی سے۔ میرا نکاح ایک سید نے پڑھا تھا جو ہمارے گاوں کا امام مسجد بھی ہے۔ میری شادی میرے ماموں کی بیٹی سے ہوئی ۔ میرے ماموں علامہ پروفیسر عبدلحکیم بوترابی کو بہت سنتے تھے اور ان کی مجالس کی بہت ساری کیسٹس ان کے پاس تھیں اور وہ سارا دن بس انہیں ہی سنتے رہتے تھے۔ باقی میں نے مذہبی علم کیسے حاصل کیا۔ اس پر کل روشنی ڈالیں گے۔