میں شیعہ کیوں ہوا؟ (پارٹ1: میری ابتدائی زندگی)

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یہ میری کہانی ہے جو آج میں آپ لوگوں کو سنانے لگا ہوں اور یہ موضوع میں نے اس لیے چنا ہےتاکہ ہر انسان اپنے گریبان میں جھانکے کہ وہ شیعہ کیوں ہے سنی سنی کیوں ہے وہابی وہابی کیوں ہے کافر کافر کیوں ہے مشرک مشرک کیون ہے منافق منافق کیوں ہے جو بندہ بھی جس فرقے سے تعلق رکھتا ہے وہ اپنے ضمیر سے پوچھے کہ وہ ایسا کیوں ہے ، سنی شیعہ کیوں نہیں اور شیعہ سنی کیوں نہیں وغیرہ وغیرہ ، اور ان میں اختلاف کیوں ہے کیا اللہ نے انہیں فرقوں میں بٹنے کا حکم دیا ۔

فرقہ پرجب بھی میری کسی سے بات ہوئی تو جب اس کے پاس کوئی جواب نہیں بن پاتا تو یہی کہتا ہے کہ میں تو مسلمان ہوں۔ چلو بھی اگر تم مسلمان ہو تو یہ بتا دو کہ مسلمان کیوں ہو کافر کیوں نہیں؟

یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب ہر انسان کے پاس ہونا چاہیےکیونکہ کوئی بھی فرقہ ہویامذہب وہ دلیل پر قائم ہے اگر کسی کے پاس دلیل نہیں تو وہ شیطانی فرقہ ہے جیسا کہ اس نے اللہ کے حکم کے خلاف دلائل دینے شروع کیے کہ میں آدم کو سجدہ نہیں کروں گا کیونکہ تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے بھلا مٹی کو آگ پر کیا فضیلت ہے۔ اگر شیطان میں عقل ہوتی تو ایسا سوال نہ کرتا کیونکہ مٹی ہی تو مرکز ہے اسکی خلقت کا بھی کیونکہ اگر مٹی نہیں ہوگی تو درخت نہیں ہوگا اور درخت نہیں ہوگا تو آگ نہیں ہوگی تو اسے مشکور ہونا چاہیے تھا مٹی کا مگر اس نے اللہ سے ضد لگادی جسکی وجہ سے لعنتی ٹھہرا۔

مسلمانوں میں تفرقے بھی ضد کی بناپر بنائے گئے کیونکہ اگر سقیفہ میں ضد نہ کی جاتی تو غدیر میں تو رسول اللہ ﷺ گمراہی سے بچنے کا سامان امت کو دو گئے تھے مگر انہوں نے ضدکی اور رسول اللہ کے حکم کے خلاف مولا علی ؑ کے حسد میں ابوبکر کو خلیفہ بنایا گیا اور آج مسلمانوں کی اکثریت اسی ضد یعنی خلافت پر قائم ہیں جبکہ انہوں نے کبھی بھی اس مسئلہ کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

مجبوری ہے انکی کیونکہ مسلمانوں میں خلافت راشدہ قائم رہ چکی ہے اور وہ اپنے آباو اجداد کے اس فیصلہ کے خلاف نہیں جانا چاہتے۔ مسلمانوں کی اکثریت کا دین ان کے آباو اجداد کا بنایا ہوا یعنی جو باپ دادا سے سنتے آئے اسے ہی دین سمجھا کبھی ہم نے خود غوروفکر کرنے کی کوشش نہیں کہ آخر شیعہ سنی وہابی وغیرہ مسلمان کہلواتے ہیں مگر ان میں نماز کا طریقہ ہی ایک جیسا نہیں یعنی جو نماز صحابہ رسول اللہ کے ساتھ پنجگانہ پڑھتے تھے اسی میں ہی اتنا اختلاف کہ کوئی ہاتھ باندھ کر پڑھ رہا ہے تو کوئی کھول کرجب انکی نماز ایک جیسی نہیں تو دین ایک جیسا کیسے ہوگا؟

بس یہی سوال ہر مسلمان خود سے کرےاس کے بعد جو وہ فیصلہ کرے گا وہ دلیل پر قائم ہوگا۔ خدا را باپ دادا کی وجہ سے شیعہ سنی نہ بنو، خود علم حاصل کروتاکہ حق و باطل میں تمیز کرسکو۔

میں ایک سنی گھرانے میں پیدا ہوا، میرا باپ بھی مولوی تھا اور میرا دادا امام مسجد تھا اور میرے باپ کے رشتہ داروں میں بہت سارے عالم ہیں مدرسے اور مسجدوں کی امامت ابھی بھی کررہے ہیں مگر میری ماں شیعہ تھی۔ میرا نانا بھی شیعہ مسجد میں امام تھا بس رشتہ داری کی وجہ سے ہمارے والدین کی شادی منعقد ہوئی۔

میں پیدا ہوا، اور جب سمجھ بوجھ والا ہوا تو گھر کے ساتھ ہی مسجد تھی جو کہ وہابیوں کی تھی وہاں قرآن مجید کا درس لینے جاتا تھا۔ الحمدللہ زہین تھا جسکی وجہ سے مدرسے کے ہونہار طالب علموں سے تھا۔ نماز بھی وہاں ہی پڑھنی شروع کی اور پانج وقت کا موزن بھی بنایا گیا مگر شوق تھا مسجد میں اذان پڑھنے کا تو جب میں اذان پڑھتا تو گھر میں سب بہت خوش ہوتے کہ ہمارا بچہ اذان پڑھ رہا ہے۔

قرآن مجید پڑھنے کے بعد میں نے حفظ کرنا شروع کیا۔ سورہ یاسین مجھے زبانی یاد تھی کیونکہ روزانہ پڑھتا تھا پھر تیسواں پارہ حفظ کیا۔ میری آزاز بھی سریلی تھی اسلیے ماں اکثر کہتی تھی کہ تلاوت سناو۔ ماں روزانہ فجر کی نماز پڑھنے کے بعدمیرے پاس آجاتی جہاں میں سویا ہوا تھا تو قرآن پڑھتی اور دعائیں کرتی پھر مجھے اٹھاتی کہ جاو مدرسے کا وقت ہوگیا ہے۔ بس اسی طرح وقت گزرتا گیا۔ باقی باتیں اگلی پوسٹ میں کریں گے.