روسی تاجر اسلام کو قبول کر کے اپنا نیا نام علی منتخب کیا

 

ایک روسی تاجر نے  آستان قدس رضوی کے ادارہ زائرین غیرایرانی کے دفتر میں حاضر ہوئے اور ایک تقریب میں دین اسلام کوقبول کرنے  کا اعلان کیا۔ اس تقریب کی ابتدا میں ادارہ امور زائرین غیرایرانی کے ڈائریکٹر سید محمد جواد ہاشمی نژاد  نے مذکورہ روسی تاجر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی اور سوویت یونین کے خاتمے کے بعد ، ایران کے روس سے بلکہ بہت سے دوسرے ممالک سے  بھی تعلقات کی سطح میں اضافہ ہوا اور تمام شعبوں میں نئے سرے سے روابط کا سلسلہ شروع ہوا۔

انھوں نے کہا کہ ان نئے روابط کی بنا پر ہمیں اس بات کا بھی بالکل درست اندازہ ہوا کہ روس اور دوسری نوآزاد روسی جمہوریاؤں میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔

ہاشمی نژاد نے مزید کہا کہ اسلام ، برابری، بھائی چارہ، صلح اور دوستی کی تلقین کرتا ہے اور اسلام کی اسی خصوصیت کی بنا پر  روس میں مسلمانوں کی تعداد میں اچھا خاصا اضافہ ہوا ہے بلکہ تمام دنیا میں اسلام کی جانب رجحان بڑھا ہے

انھوں نے کہا  کہ اسلام ہمیشہ انسانوں کو مطالعے اور تحقیق  کی دعوت دیتا ہے، اسی لئے میں بھی آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اسلامی بنیادوں اصولوں اور قوانین کا مطالعہ کیجئے اور اس دین کے سلسلے میں پوری آگاہی حاصل کیجئے اور ہم اس سلسلے میں آپ کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ آپ کی معلومات  میں اضافہ ہو۔

اس تقریب  کے دوران مذکورہ نومسلم روسی تاجر نے اپنا اصل نام بتانے سے گریز کیا کیونکہ وہ مغربی ملکوں میں اپنے کام کے سلسلے میں جاتے رہتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 5 سال ہوگئے ہیں کہ میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں مطالعہ کررہا ہوں اور اس سلسلے میں اب تک جو معلومات مجھے ملی ہیں ان کے تحت میں نے مذہب تشیع کو تمام مذاہب کے درمیان سب  برتر اور کامل و جامع  پایا ہے۔

اس نومسلم روسی  تاجر نے جس نے اپنا نیا نام علی منتخب کیا ہے کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یورپی ممالک میں اسلاموفوبیا پھیلاکر اسلام کی ایک منفی تصویر پیش کی جاتی ہے اور اس دین کے خلاف محاذ بنا کر مسلمانوں اور اسلام کے چہرے کو بگاڑ کرپیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اسلام قبول کرنے کی ایک وجہ قیامت کا خوف اور مرنے کے بعد کی زندگی  ہے  بہر حال میں اپنے لئے خداوند عالم سے یہ دعا کرتا ہوں  کہ وہ  مجھے اپنی رحمتوں کے سایے میں رکھے۔

نو مسلم روسی تاجر علی نے یہ بھی بتایا کہ وہ دوبار مشہد آکر زیارت سے مشرف ہوچکے ہیں اور انھوں نے حرم مطہر میں عظمت و شکوہ کے علاوہ کچھ اور مشاہدہ نہیں کیا۔