شیخ عبدالکامل: کیمرون میں شیعوں کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے

 

کیمرون میں شیعوں کی تعداد ، ان کی نمایاں پیشرفت کے باوجود ، 40،000 کے قریب پہنچتی ہے، یہ سبھی شیعہ اثنا عشری ہیں۔

کیمرون مغربی افریقہ کا ایک ایسا ملک ہے جس کی مجموعی آبادی 26 ملین سے زیادہ ہے،  اس کا دارالحکومت ’یاونڈی‘ ہے اور اس کی سرکاری زبانیں فرانسیسی اور انگریزی ہیں ، لیکن اس کے علاوہ 24 مقامی افریقی زبانیں بھی اس ملک میں بولی جاتی ہیں۔

کیمرون کے چالیس فیصد عوام روایتی افریقی مذاہب سے وابستہ ہیں، 40 فیصد عیسائی ہیں ، اور 20 فیصد مسلمان ہیں۔ البتہ گزشتہ کچھ سالوں میں کافی تعداد نے مذہب اہل بیت(ع) اختیار کر لیا ہے۔

اگرچہ کیمرون دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں معاشی اور اقتصادی طور پر کسی حد تک مستحکم ہے ، لیکن اس کے شہریوں کا ایک بہت بڑا حصہ اب بھی غربت میں زندگی گزار رہا ہے۔

ذیل میں کیمرون کے شیعہ مبلغ شیخ عبد الکامل کی مختصر گفتگو ہے جو اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے چھٹے اجلاس کے موقع پر ابنا کے نامہ نگار سے انہوں نے کی۔

  • براہ کرم اپنا تعارف کروائیں؟

میں شیخ عبد الکامل ، مقامی اسمبلی کا چیئرمین ہوں اور کیمرون میں شیعہ مبلغ کی حیثیت سے کام کرتا ہوں۔

  • کیمرون کی آبادی کا کتنا فیصد حصہ شیعہ ہے؟

کیمرون میں شیعوں کی تعداد ، ان کی نمایاں پیشرفت کے با وجود ، 40،000 کے قریب پہنچتی ہے، یہ سبھی شیعہ اثنا عشری ہیں۔

  • کیا آپ کیمرون میں اپنی تبلیغی سرگرمیوں میں میڈیا کے آلے کا استعمال کرتے ہیں؟

ہاں ، ہم اس آلے کو اپنی تبلیغی سرگرمیوں میں بہت استعمال کرتے ہیں، مثال کے طور پر، ہم نے ’’مدینۃ العلم‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام TBS ٹی وی پر نشر کیا ۔  جس میں ہم نے مذہبی امور اور شیعوں اور سنیوں کے اختلافی اور اشتراکی مسائل کے حوالے سے گفتگو کی۔ یہ جاننا دلچسپ ہو گا کہ اس پروگرام کے دوران اہل سنت اور حتیٰ عیسائیوں کی طرف سے بہت سارے ٹیلیفون ہمیں آئے اور ہم سے شیعہ مذہب اور اس کے عقائد کے بارے میں سوال پوچھے۔

  • کیمرون میں تبلیغی سرگرمیوں کے میدان میں آپ کو کن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

اس میدان میں بہت ساری مشکلات ہیں، لیکن سب سے اہم مسئلہ خود کیمرون کے شیعوں کے مابین یکجہتی اور ہمدردی کا فقدان ہے اور پھر اس ملک میں مبلغین کی کمی ہے۔ البتہ ایسا ہے اب جو بھی کیمرون میں شیعہ مذہب قبول کرتا ہے ، وہ درحقیقت ایک دینی مبلغ بن جاتا ہے۔

  • کیا کیمرون میں وہابیت بھی سرگرم ہے؟

وہابیت اس ملک میں ہمارے لئے ایک بنیادی پریشانی ہے، جو کیمرون میں شیعہ سرگرمیوں کی پیشرفت میں بڑی رکاوٹ ہے۔  بطور مثال ہم نے چند سال قبل مہدویت کے عنوان سے ایک کانفرنس کروائی جس میں شیعہ سنی سب کو مدعو کیا گیا تھا لیکن اس کے انعقاد کی راہ میں وہابیوں نے کافی رکاوٹیں پیدا کی۔

  • آخر میں اگر کوئی خاص بات کہنا ہو تو بیان کریں۔

میں اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ افریقی براعظم کے شیعوں اور خاص طور پر کیمرون کے شیعوں پر زیادہ توجہ دیں، افریقی ممالک منجملہ کیمرون میں شیعیت کے پھیلاؤ کے لیے کافی مواقع فراہم ہیں۔

Ref.: abna24.com