برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ ایمی ہاڈکنز نے عیسائی مذہب کو خیرباد کہہ کر دائرہ اسلام میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

 

ویسٹ میڈلینڈ برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ ایمی ہاڈکنز نے عیسائی مذہب کو خیرباد کہہ کر دائرہ اسلام میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ پیشے کے اعتبار سے ایمی انگریزی زبان کی استانی ہیں۔ مذہب حقہ قبول کرنے کے بعد اپنا نیا نام زینب صغری رکھنا پسند کیا۔

وہ کون سی خاص بات تھی، جس کے بعد آپ نے دین محمدی قبول کرنے کا فیصلہ کیا؟

سب سے پہلی دفعہ اسلام کے بارے میں اس وقت سنا جب میری عمر اٹھارہ سال تھی۔ مصر کا دورہ  کسی بھی اسلامی ملک کا میرا پہلا دورہ تھا۔ اس وقت اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتی تھی، جس کے باعث بہت زیادہ دلچسپی لی۔ بس اتنا ہی پتہ تھا جتنا میڈیا پر دکھایا جاتا تھا۔ جب اسلام کا مطالعہ شروع کیا تو میں اسلام کی اعلیٰ اقدار اور سادگی سے بہت متاثر ہوئی، ہمیں بتایا گیا کہ مخلوق کی بجائے خالق کی عبادت کی جائے۔ پھر جب مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شخصیت سے متعلق بتایا گیا، تو میں آپ (ص) کے عشق میں ڈوب گئی۔ آپ (ص) کی ساری زندگی انصاف اور مساوات کی خاطر گزری، جس کے لئے آپ نے طرح طرح کے مصائب اور نفرتوں کا سامنا کیا۔ عام انسان اس انداز میں مردانہ وار مصائب و تکالیف کا سامنا نہیں کر سکتا، وہ بہت ہی خاص تھے۔

اسلام اور عیسائیت کے درمیان بڑا فرق کیا محسوس ہوا؟

میری عاجزانہ رائے کے مطابق اسلام اور عیسائیت میں بڑا فرق خدا کی ذات سے متعلق عقیدے کا ہے۔ میری پرورش عیسائی معاشرے میں ہوئی، مجھے بتایا گیا کہ خدا ایک لامحدودیت کا نام ہے، ہم عیسیٰ کو خدا کا بیٹا اور خدا کا ایک اقنوم مانتے تھے۔ اور اسے بھی عین اسی طرح خدا مانتے، جیسے خدا اور روح القدس کو جنہیں باپ، بیٹا روح القدس کا نام دیا جاتا ہے۔ میں نے کبھی اس عقیدے کے ساتھ اتفاق نہیں کیا۔ یہ سمجھ سے بالاتر بات ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا قرار نہیں دیا جاسکتا، جبکہ انہوں نے بائبل میں لوگوں کو ایک خدا کی عبادت کا حکم دیا۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ حضرت عیسیٰ ایک انسان تھے، جو سوتے، کھاتے، پیتے تھے۔ اس کے مقابلے میں اسلام کے عقیدہ توحید نے مجھے متاثر کیا۔ عیسائیت میں ہمیں تربیت دی جاتی ہے کہ عیسائیت صرف پیار و محبت دیتا ہے جبکہ اسلام دہشت اور نفرت سے بنا ہے۔ لیکن مجھے قرآن کھولنے سے پتہ چلا کہ سورہ توبہ کے علاوہ سب سورتیں بسم اللہ سے شروع ہو رہی ہیں، جن میں اللہ سبحان و تعالیٰ کا ذکر ہے جو رحمان اور رحیم ہے اور اسلام میں اللہ کے ننانوے نام بتائے گئے ہیں۔

اور مجھے یہ حدیث نہیں بھولتی جس میں کہا گیا ہے کہ انسان کے گناہ جس قدر زیادہ ہوں، اللہ تعالیٰ کی ذات معاف کرنے والی ہے۔ تو اگر یہ محبت کرنے والا خدا نہیں تو اور کیا ہے۔ تو جس لمحے مجھے یقین ہو گیا کہ اسلام محبت اور امن کا دین ہے تو میں نے تلاش شروع کر دی، مصر کی ایک مسجد میں پوری رات عبادت میں بسر کی اور خدا سے التجا کی کہ اگر تو چاہتا ہے کہ میں تیرے پسندیدہ دین میں داخل ہو جاؤں تو رہنمائی فرما، اور اسے میرے لئے ممکن بنادے، الحمدللہ جب آپ خدا کے لئے ایک چیز قربان کرتے ہیں تو خدا آپ کو سب کچھ عطا کر دیتا ہے۔ تو اللہ سبحان و تعالیٰ نے میرے لئے سب آسان کر دیا اور میں نے اسلام کی روح کو سمجھا اور حق کو اپنی آنکھوں کے سامنے پایا۔

اسلام قبول کرنے کے بعد مکتب اہل بیت علیہ السلام کی طرف کیسے راغب ہوئیں؟

اسلام قبول کرنے کے بعد میں شروع میں ایک سنی مسلمان تھی، تو جب میں بعض وہابی العقیدہ مسلمانوں سے شیعہ سے متعلق پوچھتی تو وہ کہتے شیعوں سے دور رہنا، وہابی جو شیعہ سے متعلق پروپیگنڈے کرتے ہیں انہوں نے مجھے بتایا کہ شیعہ امام علی علیہ السلام کو پوجتے ہیں، وہ عورتوں سے زنا کرتے ہیں، ہر طرح کے مزائقہ خیز الزامات لگائے گئے۔ جس کے باعث میں نے شیعہ اسلام کا مطالعہ شروع کر دیا۔ یوٹیوب پر ڈاکٹر سید احمد نقشوانی کے لیکچر سنے، نبی کی بیویوں سے متعلق، جن کے بارے میں قرآن و ثقہ احادیث سے دلائل دیئے گئے، میں دلائل سے بہت متاثر ہوئی اور قائل ہو گئی، مزید لیکچر سنے جن میں بتایا گیا دلائل کے ساتھ، منطقی انداز میں کہ شیعہ ہاتھ کھول کر نماز کیوں پڑھتے ہیں، توسل کیوں کرتے ہیں، جتنا زیادہ سنا، اتنا زیادہ متاثر ہوئی۔ جو کچھ شیعہ کرتے ہیں وہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ چہاردہ معصومین علیھم السلام سے متعلق لیکچر کی سیریز کو بھی سنا تو میں اہل بیت علیہم السلام کے عشق میں گرفتار ہوئی۔ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا اور امام حسین علیہ السلام پر نام نہاد مسلمانوں نے ظلم کئے جب مجھے آپ علیہ السلام سے متعلق معلوم ہوا تو میں نے شیعہ مذہب قبول کر لیا۔

كربلا و نجف کے مقدس شہروں میں آنا نصیب ہوا، تجربہ کیسا رہا؟

کربلا و نجف کے مقدس شہروں میں جانا میرے لئے بڑی سعادت تھی۔ امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاء کے لئے میرے دل میں محبت جاگی اور اس میں اضافہ ہوا۔ میری دلی خواہش ہے کہ میں ایک دن امام زمانہ (عجل) کی خدمت کر سکوں۔

شیعہ خاتون کے طور پر کیسا محسوس کر رہی ہیں؟

ایک شیعہ خاتون کے طور پر میں خود کو بہادر اور مضبوط سمجھتی ہوں، جو پہلے کبھی نہ تھی۔ مجھے اللہ کی طرف سے حجاب ملا، جس میں عزت اور شرف ہے۔ میں بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کی بیٹی بی بی زینب سلام اللہ علیہا  کے نقش قدم پر زندگی گزارنا چاہتی ہوں، اللہ تعالیٰ اس میں میری مدد فرمائے۔ آمین

Ref.: tasnimnews.com