میں شیعہ کیوں ہوا؟ (پارٹ4: میری عادت تھی کہ نیٹ سے مختلف علماء ذاکرین کی مجالس ڈونلوڈ کرکے سنتا تھا)

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کل مختصر تعارف تھا کاروبار کا ۔۔۔۔ آج میں آپ کو بتاوں گا کہ مجھے اسلامی تعلیم کا کیسے شوق ہوا۔ ابتدائی چیزوں کے بارے میں مجھے (بندہ علی ) نے بتایا۔یہ میرے کزن ہیں اب ان سے دوستی کیسے ہوئی وہ میں آپ کو بتاتا ہوں بہت دلچسپ واقع ہے۔ میری ایک محبوبہ تھی جو مجھے ہر روز خط لکھتی تھی اس میں زیادہ تر وہ غزل اور شعر لکھتی تھی۔ اب یہ سلسلہ کیسے شروع ہوا وہ بھی بتاتا چلوں۔ ۔۔۔ میں گھر کی چھت پر بیٹھا ہوا تھا کہ سامنے گھر کی چھت پر ایک لڑکی دکھائی دی جو کہ پہلے میں نے کبھی اس چھت پر نہیں دیکھی تھی۔ بعد میں پتہ چلا کہ اسکی بہن کی شادی اس گھر ہوئی ہے اور یہ اپنی بہن سے ملنے کےلیے آئی تھی۔ بس اس نے مجھے دیکھا اور میں نے اسے۔ ارادہ تو نہیں تھا کہ کوئی چکر چلے مگر دل پر کس کا زور ہوتا ہے یہی حال اس کا بھی تھا۔ پہلے تو اشاروں میں بات ہوتی تھی اس کے بعد خطوکتابت کے زریعے ۔ اور روز خط لکھتی تھی۔ بندہ علی کے چھوٹے بھائی سے میری بہت دوستی تھی جس سے میں اپنی ہر بات شئر کرتا تھا میں ان کے گھر میں چلا جاتاپھر ہم کافی دیر باتیں کرتے یہاں تک کہ میں رات دیر تک ادھر ہی رہتا رات کا کھانا بھی ادھر ہی کھاتا تھا۔ بندہ علی سے ابتدائی سلام دعا ہی تھی مگر آہستہ آہستہ ہم مل کر بیٹھنے لگے پھر میں انہیں بھی خط سناتا تھا۔ بس جب بھی وہ مجھے دیکھتے تو کہتے کہ لگتاہے نیوز مارننگ آگئی ہے۔ اس طرح ہم ایک دوسرے میں گھل مل گئے۔ میں انکی شاپ پر چلا جاتا وہ اکثر وہاں ( پروفیسر عبدالحکیم بوترابی ) کی مجلس لگی ہوتی تھی ۔ یہ بہت شوق سے انکی مجلس سنتے تھےساتھ میں مجھے بھی شوق ہونے لگا۔ اور بندہ علی مجلس کے بعد مجھے فضائل علی ؑ سناتے تھے جس سے محبت علی ؑ بڑھنے لگی اور چونکہ میری آفس میں ڈیوٹی رات کی تھی اسلیے زیادہ وقت مل جاتا تھا ان کے پاس جانے کااس طرح یہ سلسلہ بڑھتا گیا۔ پھر میں نے نوکیا کا موبائل خریدا۔ آفس میں چونکہ انٹر نیٹ کی سہولت تھی اسلیے میں رات دیر تک (پروفیسر عبدالحکیم بوترابی ) کی مجالس ڈونلوڈ کرتا۔ چونکہ گاوں سے 4 کلومیٹر دور ہی فیکٹری ہے اسلیے میں صبح فجر کی نمازکے بعد پیدل گھر آجاتا اور کانوں میں ھینڈ فری لگا کر علامہ صاحب کی مجلس سنتا اس طرح سفر بھی نورانی گزرتا۔ اب یہ سب عادت میں شامل ہوگیا تھا جب تک علامہ صاحب کی مجلس نہ سن لیتا چین نہیں آتا تھا۔ ان کے جتنے عشرے گوگل اور یوٹیوب پر ملے میں نے سب سنے۔ دل میں خواہش تھی کہ علامہ صاحب سے ایک دفعہ بات ہوجائے فون پر۔کیونکہ یہ خواب میں میرے گھر مجلس پڑھ چکے تھے اس لیے اشتیاق بڑھا۔ لوجی ،،،، مولا ؑ نے خواہش کو قبول فرمایا اور مجھے کسی وسیلہ سے ان کا نمبر مل ہی گیا اس طرح میں نے ان سے بات کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ میں بہت خوش تھا کیونکہ اس سے بات ہورہی تھی جس کی آواز میری روح کی تاثیر تھی۔ ان کے ساتھ مجھے علامہ عرفان حیدر عابدی صاحب کی ایک مجلس سننے کو ملی کیونکہ میری عادت تھی کہ نیٹ سے مختلف علماء ذاکرین کی مجالس ڈونلوڈ کرکے سنتا تھا اور جو علامہ اچھا لگتا پھر میں اس کے پورے پورے عشرے سنتا تھا۔ انہی میں علامہ عرفان حیدر عابدی مجھے بہت اچھے ۔ میں نے ان کے بھی سارے عشرے سنے اور ساتھ میں مجالس ڈونلوڈ کرکے بندہ علی ؑ کو بھی دے آتا تھا۔ اس طرح ہم دونوں میں پیار بڑھتا گیا۔ میں اگر شاپ پر نہ جاتا تو وہ مجھے کال کرکے بلالیتے۔اور آج میں جو کچھ بھی ہوں انکی تعلیم کا اثر ہے۔ پھر علامہ طالب جوہری صاحب کو سنتا تھااس کے بعد مجھےعلامہ غضنفر عباس تونسوی صاحب کا پتہ چلا میں نے ان کو سنا تو ان کا انداز دوسروں سے مختلف تھا بہت زیادہ فضائل پڑھتے ہیں اور سمجھاتے ہیں اور جو بندہ فضائل سمجھائے مجھے وہی زیادہ پسند بھی آتا ہے کیونکہ کتابوں میں فضائل لکھے ہوئے ہیں سمجھانا ہرکسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ اسلیے میں انکی مجالس اور پورے کے پورے عشرے یوٹیوب سے ڈونلوڈکرتا اور روزانہ سنتا تھا۔ پھر ان کے بعد میں یوٹیوب سے 13 رجب کے حوالے سے جشن مولاؑ کے حوالے سے علماء کو دیکھ رہا تھاکہ اچانک میرے سامنے ایک وڈیو آئی جس کا ٹائٹل تھا ( اوم علی ) ۔۔۔ میں سمجھا کہ شاید ھندو جشن پڑھ رہے ہیں ہیں اس لیے سننے لگا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ ( علامہ سید وحیدالدین اخباری ) ہیں۔ مجھے ان کا انداز بیان بہت اچھا لگا اور انہوں نے وہ کچھ پڑھا جو میں نے سنا بھی نہیں تھا۔ پھر میں باقائدگی کے ساتھ علامہ صاحب کی مجلس ڈونلوڈ کرتا اور سنتا تھاایک محبت سی ہوگئی تھی ان سے بھی اسلیے خواہش تھی کہ ان سے بھی ایک بار فون پر بات ہو۔ بس مولا ؑ نےخواہش پوری کی اور ان سے بھی فون پر بات ہوہی گئی۔ میں اس لحاظ سے خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میری خواہش مولا ؑ ضرور پورا کرتے ہیں اور میرا ایمان و عقیدہ ہے کہ ہم ایک لمحہ کے لیے بھی انکی نظروں سے اوجھل نہیں ہیں۔ بس جتنی پاکیزہ نیت سے ہم مولا ؑ کو پکاریں گے اتنی جلدی پکار قبول ہوگی۔ سنتے تو وہ سب کی ہیں کیونکہ یہ ازن اللہ ہیں دیکھتے وہ سب کو ہیں کیونکہ وہ عین اللہ ہیں دیتے وہ سب کو ہیں کیونکہ یداللہ ہیں۔ اب ایک علامہ صاحب رہ گئے ہیں ان کا زکر میں کل کروں گا۔ او ریہ میرا سفر ہے کہ میں کن کن علماء اکرام کو سنا۔ اب کے بعد کتابی سلسلہ شروع ہوگا، میرے ساتھ رہیے گا۔