میں شیعہ کیوں ہوا؟ (پارٹ2: میں صرف شیعوں کی کتابیں پڑھنے سے شیعہ نہیں ہوا میں نے سنیوں کی بھی کتابیں پڑھی ہیں)

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

پوسٹ کے آغاز میں میں ایک بات کہنا چاہوں گا کہ کیوں کہ کچھ دوستوں کو پہلی پوسٹ سے لگا کہ میں ڈاکٹر تیجانی سماوی کی کتاب ” پھر میں ہدایت پاگیا” سے اسکی کہانی لکھ رہا ہوں جبکہ ایسا نہیں ہےیہ میری اپنی کہانی ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ میری کہانی کے کچھ پہلو میرے اپنے رشتہ دار بھی نہیں جانتے۔وہ سب میں آپ مومنین میں شئیر کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں نے فیس بک پر آکر بہت کچھ آپ دوستوں سے سیکھااور ویسے بھی مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اس لیے میں اپنی کہانی اپنے بھائیوں کو سنانا چاہتا تھا۔

پہلی پوسٹ میں آپ نے میری ابتدائی زندگی کے بارے میں جانا جو کہ گھر سے مسجد تک کی تھی اور محلے کے دوست مجھے حافظ جی کہتے تھے کیونکہ میں ان کا سبق سنتا تھا جب مولوی صاحب نہیں ہوتے تھے۔

آج میں گھر سے سکول تک کی زندگی کے لمحات آپ سے شئر کروں گا۔ ابتدائی پانچ جماعتیں میں نے اپنے گاوں کے گورنمنٹ پرائمری سکول میں حاصل کیں۔ شروع سے ہی پڑھنے کا شوق بھی تھا اسلیے ہر کلا س میں مانیٹر ہوتا تھا۔ بچپن کے وہ دن مجھے اب بھی یاد ہیں جب ایک کپڑے کا بنا ہوا بستہ اس میں چند کتابیں اور ایک تختی ہوتی تھی ساتھ میں بیٹھنے کے لیے ایک بوری بھی ، کیونکہ سکول میں فرنیچر نہیں تھا ہم زمین پر اپنی بوری بچھا کر پڑھتے تھے۔ تختی بہت شوق سے لکھتا تھا جسکی وجہ سے لکھائی بہت اچھی ہوگئی تھی۔ پانچویں کے بعد اپنے ہی گاوں کے گورنمنٹ ہائی سکول میں داخل ہوگیاجس میں میری آدھی فیس بھی معاف تھی کیونکہ غریب خاندان سے تعلق تھا اسلیے اچھے سکول میں نہیں پڑھ سکتا تھا۔ سکول والوں نے پانچویں تک کا ریکارڈ دیکھ کر آدھی فیس معاف کردی اور اب میں نے باقائدگی کے ساتھ سکول جانا شروع کردیا۔

چھٹی کلاس میں مجھے انگریزی حروف لکھنے سکھائے گئے یعنی باقائدہ انگلش کا آغاز میں نے چھٹی کلا س سے کیااور اس طرح دسویں گورنمنٹ ھائی سکول میں پاس کی۔ ایک واقع سب کو سنانا چاہوں گا ، آٹھویں کا سالانہ امتحان تھا ۔ انگلش کا پیپر لکھ رہا تھا ایک پولیس والا نگران تھا وہ کافی دیر میرے پیچھے کھڑا دیکھ رہا کہ میں کیا لکھ رہا ہوں ، مجھے لگا کہ شاید اس کو لگ رہا ہے کہ میں بوٹی لگا رہا مگر جب اس نے میرا پیپر پکڑا اور پکڑ کر استاد کے پاس لے گیا اور کہتا ہے کہ کتنی خوبصورت انگلش لکھ رہا ہے یہ لڑکا مجھے بہت اچھا لگا اس لیے میں کافی دیر دیکھتا رہا ۔ پھر اس نے مجھے شاباش دی۔ یہ اس کی شاباش مجھے آج بھی یاد ہے۔ سکول سے گھر اور گھر سے سکول تک کا یہ سفر تھا اور جب محرم کا مہینہ آتا تو چونکہ سکول سے چھٹی نہیں ہوتی تھی او رگاوں میں مجلس صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے تک ہوتی تھی اسلیے مجالس میں سوائے اتوار کے نہیں جاتا تھا اور پانچویں کے جلوس میں جانا اور پھر دسویں کے جلوس میں جانا یہ سب مان کی طرف سے تھا کیونکہ باپ کی مرضی سے خلاف ہم ماتم بھی کرتے اور میرا بڑا بھائی زنجیر بھی چلاتا تھا۔ ابو چونکہ ہمیں کچھ نہیں کہتے تھے البتہ امی کے ساتھ کبھی کبھی غصہ ہوجاتے تھے۔ مگر مجھے اب بھی یاد ہے کہ محرم کے دنوں میں رات کو جب ہم اکھٹے ہوتے تو ماں نوحہ پڑھتی تھی اور ساتھ میں رویا کرتی کرتی۔ میں شیعہ ہی اس لیے ہوں کہ باپ نے کبھی فرقہ کے نام پر ڈانٹا نہیں اور ماں کی گود کی پرورش رنگ لائی اور جب میں نے باقائدہ مذہب میں دلچسپی لی اور پڑھنا شروع کیا تو میں صرف شیعوں کی کتابیں پڑھنے سے شیعہ نہیں ہوا میں نے سنیوں کی بھی کتابیں پڑھی ہیں جو کہ قرآن کے بلکل مخالف ہیں کیونکہ ان میں عدل نہیں ہے اور میں نے عدل کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیق شروع کردی اور آج آپ کے سامنے ہوں۔

لیکن افسوس اس بات کا ہے یہ میری باتیں سننے کےلیے نہ تو آج ماں موجو دہے اور نہ باپ موجود ہے۔ دونوں ہی 2014 میں مالک حقیقی سے جاملے ہیں اور آج جب آپ سادات و مومنین اکرام کا پیار دیکھتا ہوں تو ماں باپ کی قبر پر جاکر انہیں بتاتا ہوں کہ تمہارے بیٹے کو مولا نے کتنی عزت سے نوازا ہے اور آج اس کے کتنے چاہنے والے ہیں۔ کل ہم کاروبار کے بارے میں بات کریں گے چونکہ میں نے صرف 10 جماعتیں ہی پڑھا ہوں اسلیے سکول لائف ختم۔