تاریخ اسلام دور جاہلیت سے وفات مرسل اعظمؐ تک

 

  • کتاب کا نام:            تاریخ اسلام دور جاہلیت سے وفات مرسل اعظمؐ تک
  • مصنف کا نام:         مہدی پیشوائی
  • مترجم کا نام:         کلب عابد خان سلطانپوری
  • زبان:                       اردو
  • زمرہ جات:              عقائد لائبریری

 

تاریخ اسلام دور جاہلیت سے وفات مرسل اعظمؐ تک

درباره  کـتاب

قارئین کرام کی خدمت میں جو کتاب پیش کی جا رہی ہے یہ دس سال سے زیادہ عرصہ تک ملک کی اعلیٰ علمی درس گاہوں  اور دوسرے تعلیمی اداروں میں  نوٹس کی صورت میں  تدریس کی جاچکی ہے۔ یہ کتاب، دقیق مطالعہ اور کلاس میں  کئے گئے طرح طرح کے تاریخی سوالات کے جوابات میں ، تاریخ اسلام سے برسوں  کی واقفیت اور انسیت کے بعد تدوین و تالیف ہوئی ہے۔

اس کتاب کی تدوین و تالیف میں  کچھ نکات کا لحاظ کیا گیا ہے جس کی طرف قارئین کرام، مخصوصاً طالب علموں  اور اساتذہ کرام کی توجہ مبذول کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔

۱۔ کتاب کے پہلے حصہ کی فصلوں  میں  ظہور اسلام سے قبل، جزیرۃ العرب کے حالات کو بطور مفصل بیان کیا گیاہے اس لئے کہ اس دور کے حالات سے مکمل واقفیت کے بغیر اسلامی تاریخ کے بے شمار واقعات کا صحیح ادراک کرنا اور ان کا تحلیل و تجزیہ کرنا ناممکن ہے۔

۲۔ اس کتاب میں  عام روش کے برخلاف ہر واقعہ کی تمام تفصیلات اور پہلوؤں  کو بالکل الگ کر کے بیان کیا گیاہے۔ مثال کے طور پر جنگوں  کی تفصیلات جیسے وقوع جنگ کا سبب، اس کی تاریخ، دونوں  طرف کے سپاہیوں  کی تعداد، جنگ کا طریقہ، طرفین کو پہنچنے والے نقصانات، مال غنیمت کی تقسیم کا طریقہ اور جنگ کے آثار و نتائج وغیرہ ، جدا طریقہ سے ذکر ہوئے ہیں  ان جزئیات کا مطالعہ کرنے سے قاری متوجہ ہو جاتا ہے کہ واقعات کا کون سا حصہ کس کتاب میں  بیان ہوا ہے اور ضرورت کے وقت آسانی سے اس کتاب کی طرف رجوع کرسکتا ہے۔ مولف کے عقیدہ کے مطابق اس روش کے اپنانے میں  (کئی اہم اور لطیف فائدے ہیں ) بہت زیادہ دقت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں  مؤلف کو زیادہ زحمت اٹھانا پڑتی ہے۔

۳۔ قرآنی شواہد اور حدیثی تائیدات پوری کتاب میں  ذکر ہوئی ہیں  البتہ ضرورت کے تحت قرآن کریم کی آیات، روایات اور تاریخی متون کے خاص حصوں  کو عربی متن کے طور پر حاشیہ پر تحریر کردیا گیا ہے اور اس کا ترجمہ اصل کتاب میں  نقل کردیا گیا ہے تاکہ کتاب کے متن میں  یکسانیت اور روانی باقی رہے اور جو حضرات عربی داں  نہیں  ہیں  ان کے لئے ملال آور نہ ہو۔

۴۔ ضروری مقامات پر بحث کی مناسبت سے تجزیہ اور تحلیل کر کے شبہات کا واضح جواب دیا گیا ہے جبکہ بعض مقامات پر تفصیلی تجزیہ سے پرہیز کرتے ہوئے بہت سے موضوعات (جیسے جنگ فجار میں  آنحضرتؐ کی شرکت اور آپ کے سینہ کا شگافتہ کرنا اور عبد المطلب کے نذر کی بحث) کو اس لئے نظر انداز کیا گیا ہے کہ کتاب کی تدریس صرف ۳۴ درسوں  کی صورت میں  ہونا طے پائی ہے لہٰذا اس کے لئے اس سے زیادہ ضخیم ہونا مناسب نہیں  ہے۔ اس کے علاوہ بعض مطالب تخصصی اور مہارتی پہلو رکھتے ہیں  اور ان کے ذکر کا اپنا محل ہے۔ لہٰذا اصل موضوع کی طرف مختصر سے اشارہ کے بعد اس طرح کی بحثوں  کے حوالے حاشیہ پر بیان کردیئے گئے ہیں  تاکہ اس موضوع میں  دلچسپی لینے والے حضرات ان کی طرف رجوع کرسکیں ۔