بیلجئیم یونیورسٹی کے استاد ’’ریچارڈ کیلہورڈ‘‘ نے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام میں شہادتین کو زبان پر جاری کر کے دین ناب محمدی(ص) کو قبول کر لیا۔

 

اس نو مسلمان شخص نے کہا: حرم امام رضا (ع) بہت حیرت انگیز ہے یہ جگہ دوسری تمام جگہوں سے مختلف ہے میں یہاں پر بہت آرام و سکون کا احساس کر رہا ہوں گویا میں اس مقدس مقام پر فرشتوں کی آوازیں سن رہا ہوں۔

انہوں نے اپنے ایک ایرانی دوست کے ہمراہ حرم رضوی (ع) کے غیر ایرانی زائرین سے متعلقہ دفتر میں حاضر ہو کر دین مبین اسلام کے اصول اور بنیادی عقائد کے سلسلے میں مدیر دفتر سے وضاحت حاصل کرنے کے بعد شہادتین کو زبان پر جاری کیا۔

کیلہورڈ نے اپنے مسلمان ہونے کی وجہ کو بیان کرتے ہوئے کہا: میں ۴۹ سال کا ہوں، میرا مذہب عیسائیت تھا اور میں بیلجئیم میں رہتا ہوں اور اس ملک کی ایک یونیورسٹی میں ٹیچنگ کرتا ہوں۔  پانچ سال قبل میرے ذہن میں کچھ سوالات پیدا ہوئے تو میں نے ان کے جوابات حاصل کرنے کے لیے ملک کے ہر گرجا گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن میرے سوالوں کے جواب مجھے نہیں ملے۔

انہوں نے مزید کہا: آخر کار میں نے تھک کر خود سے مختلف ادیان کا مطالعہ شروع کر دیا ان میں سے ایک اسلام بھی تھا جب میں نے اسلام کا مطالعہ کیا تو مجھے اسلام سے اپنے سوالوں کے جواب مل گئے۔

اس تازہ شیعہ ہوئے عیسائی نے کہا: اس کے بعد کچھ ایرانی اور ملائشیائی شیعوں سے میری ملاقات ہوئی تو ان کے کردار نے مجھے زیادہ اسلام کی نسبت حساس کر دیا اور آخر کار میں نے اپنے گمشدہ کو پا لیا۔

کیلہورڈ نے کہا : میں اپنے ایک ایرانی دوست کے مشورے سے تہران پہنچا اور وہاں سے مشہد مقدس آیا ہوں تاکہ امام رضا (س) کے حرم مطہر میں شیعہ مذہب قبول کر کے ان کی زیارت کر سکوں۔

بیلجئیم یونیورسٹی کے اس استاد نے کہا: میں اس احساس کو بیان نہیں کر سکتا جو اسلام کی نسبت میرے دل میں ہے۔ لیکن مسلمان ہونے سے پہلے میں اس شخص کی طرح تھا جو بے آب و گیاہ بیاباں میں سرگراں گھوم رہا ہو اور اسے اپنی زندگی کی کوئی امید نہ ہو۔ لیکن اسلام سے مشرف ہونے کے بعد مجھے دوبارہ زندگی ملی ہے اور میں نے موت سے نجات حاصل کر لی ہے۔

انہوں نے یورپی ممالک میں اسلام کی طرف لوگوں کے رجحانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یورپی ممالک میں چند سال قبل دین اسلام نام کی کوئی چیز نہیں تھی اور لوگ اس آسمانی دین کے نام سے بھی آشنا نہیں تھے لیکن اب سب سے زیادہ دین اسلام کو جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اب یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ سب ایک ہی حقیقت کے ماننے والے ہوں گے۔

انہوں نے آسمانی کتاب کی نسبت اپنی آشنائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں نے قرآن مجید کا انگلش میں ترجمہ پڑھا ہے اور اس نے مجھے صحیح راہ انتخاب کرنے میں میری مدد کی ہے لیکن میں بہت چاہتا ہوں کہ قرآن کو عربی زبان میں پڑھ سکوں۔

اس نو مسلمان شخص نے کہا: حرم امام رضا (ع) بہت حیرت انگیز ہے یہ جگہ دوسری تمام جگہوں سے مختلف ہے میں یہاں پر بہت آرام و سکون کا احساس کر رہا ہوں گویا میں اس مقدس مقام پر فرشتوں کی آوازیں سن رہا ہوں۔