بحار الانوار – حصّہ اوّل

 

  • کتاب کا نام:         بحار الانوار – حصّہ اوّل
  • مصنف کا نام:      علامہ محمد باقر مجلسی
  • مترجم کا نام:      علامه سید طیب آغا الموسوی الحسینی الجزائری
  • زبان:                    اردو

بحار الانوار – حصّہ اوّل

بحار الانوار:

بِحارُ الاَنوار الجامِعَةُ لِدُرَرِ أخبارِ الأئمةِ الأطہار، بحار الانوار کے نام سے مشہور، عالم تشیع کا مفضل ترین حدیثی مجموعہ ہے، جو علامہ محمد باقر مجلسی معروف مجلسی دوم (1037۔1110 ھ) کے زیر نظر تالیف کیا گیا ہے۔ بحار الانوار شیعہ معارف اور تعلیمات کا دائرۃ المعارف ہے؛ اس کتاب کی تالیف 36 برسوں کے طویل عرصے میں انجام پائی ہے اور علامہ مجلسی کے شاگردوں کی ایک جماعت نے اس عظیم کاوش میں ان کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

مؤلف نے کتاب کو 25 کلی موضوعات کی بنیاد پر مرتب کیا ہے اور ان 25 موضوعات کو 25 جلدوں میں جگہ دی ہے اور ہر جلد میں متعلقہ موضوع کے ذیلی موضوعات کو ابواب کی صورت میں جمع کیا ہے۔ انھوں نے ہر باب کے آغاز میں متعلقہ آیات قرآنی کو ذکر کرکے ان کی تفسیر کا اہتمام کیا ہے اور اگلے مرحلے میں اس باب سے متعلق احادیث کو نقل کیا ہے۔

کتاب العقل و الجہل کے عنوان سے شروع ہوتی ہے اور پھر خدا شناسی اور توحید، عدل الہی اور تاریخ نبیاء کے مباحث کے ساتھ اپنی بحث و تحقیق کو جاری رکھتے ہیں۔ 110 مجلدات پر مشتمل کتاب کی جلد نمبر 15 سے جلد نمبر 53 تک کو پیغمبر اسلام (ص)، حضرت زہراء (س) اور ائمۂ شیعہ (ع) کی تاریخ حیات و سیرت اور فضائل و مناقب کے لئے مختص کیا گیا ہے۔

چونکہ پیغمبر اسلام(ص)، اور ائمۂ شیعہ سے منقولہ احادیث مستند ہیں، انہیں ابواب اور موضوعات میں مرتب کیا گیا ہے، روایات ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ کلامی، تاریخی اور فقہی، اخلاقی اور لغت نیز حدیث کے سے متعلق مباحث کو اہمیت دی گئی ہے، چنانچہ اس کے باوجود کہ کتاب بہت ضخیم و حجیم ہے، مختلف ادوار میں اس کی کتابت ہوئی ہے اور صنعت طباعت کے رواج کے بعد پوری کتاب یا اس کے بعض حصوں کو متعدد بار زیور طبع سے آراستہ کیا گیا ہے۔

اس کتاب کی مختلف جلدوں کے متفرقہ انداز میں فارسی میں تراجم کرکے شائع کئے گئے ہیں۔ مشہور ترین فارسی ترجمہ پچیس مجلدات میں مرتبہ بحار الانوار کی تیرہویں جلد کا ترجمہ ہے جو مہدی موعود کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ اس کتاب کو امام زمانہ(عج) اور متعلقہ موضوعات کے لئے مختص کیا گیا ہے۔

بحار الانوار کا موضوعی سافٹ ویئر بھی اس کتاب کے موضوعات تک محققین کی رسائی آسان بنانے کے لئے شائع ہو چکا ہے۔